Wednesday 29 November 2023

شہد کی مکھی ٖ۔ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی

 

شہد کی مکھی

ٖڈاکٹر محمد اسلم فاروقی

 

                خالق کائنات نے اپنی قدرت کے اس کار خانے میں کوئی شئے فضو ل یا بیکار نہیں بنائی ہے۔ حقیر سے حقیر تنکہ ہو کہ حشرات الارض اور قوی الجثہ  اجسام ہو ں کہ جانور‘ سب اس دنیا میں اپنے مقصد حیات کی تکمیل کر رہے ہیں۔ اور عقل مند لوگوں کے لئے ان میں خدا کی نشانیاں پوشیدہ ہیں۔ ایسی ہی ایک نشانی شہد کی مکھی ہے۔ جس کے عجیب و غریب کارناموں اور اس کے پیدا کردہ شہد کے بے شمار فوائد کو دیکھ کر ہم خدا کی قدرت   کا ملہ کا یقین کر سکتے ہیں۔ شہد کی مکھی ہوتی تو بہت چھوٹی اور حقیر ہے لیکن اس کے کام اور کارنامے کسی انسانی سماج سے کم نہیں شہد کی مکھیوں کے کام اور شہد کے فوائد سے متعلق قرآن شریف کی سورۃالنحل کی آیات (۹۶۔۸۶) میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ ترجمہ:  اور حکم دیا تیرے رب نے شہد کی مکھی کو کہ بنائے پہاڑوں میں گھر اور درختوں میں اور جہاں ٹٹیاں باندھتے ہیں پھر کھاہر طرح کے میوں سے پھر چل راستوں میں اپنے رب کے صاف پڑے ہیں۔ نکلتی ہے ان کے پیٹ میں سے پینے کی چیز جس کے مختلف رنگ ہیں اس میں مرض اچھے ہوتے ہیں لوگوں کے اس میں نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو دھیان کرتے ہیں“۔

                شہد کی مکھی دیگر حشرات الارض کے مقابلے میں عقل و شعور اور زیادہ سوجھ بوجھ رکھتی ہے۔ اس کی فہم و فراست کا اندازہ ان کے گروہ کے کام اور نظام حکومت سے چلتا ہے۔ بالکل انسانی سیاست اورنظام حکومت کی طرح شہد کی مکھیوں کا نظام چلتا ہے۔ شہد کی مکھیوں میں تین طرح کی مکھیاں ہوتی ہیں۔ ایک رانی مکھی جو پورے چھتے میں واحد ہوتی ہے اور اس کی جسامت دیگر مکھیوں کے مقابلے میں نمایاں ہوتی ہے۔ دوسری کارکن مکھیاں تیسرے نکھٹومکھیاں‘ رانی یا ملکہ مکھی تین ہفتوں کے عرصہ میں چھ ہزار سے بارہ ہزار تک انڈے دیتی ہے۔ یہ اپنے گروہ میں واحد مکھی ہوتی ہے جو نسل بڑھانے کا کام انجام دیتی ہے اور ایک سربراہ مملکت کی طرح دیگر مکھیوں کو کام تقسیم کرتی ہے۔ کارکن مکھیاں اپنے گروہ کی سب سے فعال مکھیاں ہوتی ہیں۔ ان کے کام مختلف ہوتے ہیں ان میں سے بعض مکھیاں اپنے چھتے کی حفاظت پر مامور ہوتی ہے اور بیرونی حملے سے مکھیوں اور چھتے کی حفاظت کرتی ہیں۔ یہی وجہہ ہے کہ جب شہد کو چھیڑا جاتا ہے تو مکھیاں حملہ کر دیتی ہیں۔ بعض کارکن مکھیاں چھتہ بنانے میں مصروف ہوتی ہیں۔ ان کا بنایا ہوا چھتہ صناعی کا شہکار ہوتا ہے۔ یہ موم سے بنتا ہے۔ مکھیا ں نباتات پر جمے سفید قسم کے سفوف کی مدد سے جو عام طور پر گنے پربکثرت نظر آتا ہے چھتہ بناتی ہیں۔ ایک چھتے میں بیس تا تیس ہزار خانے ہوتے ہیں۔ جب غور سے دیکھا جائے توپتہ چلتا ہے کہ یہ خانے مسدس شکل کے ہوتے ہیں اور کوئی بھی خانہ  چھوٹا  بڑانہیں ہوگا۔ مکھیاں یہ چھتے عموماً اونچی جگہوں پر بناتی ہے اور شہد خراب ہونے نہیں پاتا اور دوسرے چھتے کی حفاظت ہو جاتی ہے۔ کارکن مکھیوں کا ایک اہم گر دہ  وہ ہوتا ہے جو پھولوں اور پھلوں سے رس چوس کر شہد تیار کرتا ہے یہ شہد خود ان کی اور ان کے بچوں کی غذا بھی ہوتا ہے اور یہی شہد انسانوں کے لئے غذا اور دوا کے طور پر کار آمد ہوتا ہے۔ اگر کوئی مکھی پھولوں کا رس چوس کر آنے کے بجائے کسی گندگی پر بیٹھ کر آئے تو چھتے کی محافظ مکھیاں اسے روک لیتی ہے اور ملکہ یارانی مکھی اسے قتل کر دیتی ہے۔ مکھیاں رس چوسنے کے لئے دور دراز مقامات کا سفر کرتی ہیں لیکن قدرت نے ہواؤں کو ان کے لئے مسخر کردیا ہے اور وہ راستہ بھٹکے بغیر اپنے چھتے تک پہنچ جاتی ہیں۔ مکھیوں کی تیسری قسم نکھٹومکھیاں ہوتی ہیں اور جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ مکھیاں کچھ کام نہیں کرتیں۔

                 موسم اور علاقے کے فرق اور کسی علاقے میں پائے جانے والے مخصوص پھلوں اور پھولوں کی موجودگی کے سبب شہد کے رنگ اور مزہ میں فرق پایا جاتا ہے۔ اسی طرح جسامت کے اعتبار سے بھی چھوٹی مکھی اور بڑی مکھی کے شہد کے مزے میں فرق پایا جاتا ہے۔ پہلے لوگ شہد کے چھتے کو توڑ کر ضائع کردیتے تھے۔ اور مکھیوں کو پھر سے چھتہ بنانے کی ضرورت پڑتی تھی۔لیکن آج تجارتی بنیاد پر شہد کا حصول کیا جارہا ہے۔ اس کے لئے باغوں میں مخصوص قسم کے مربع نما لکڑی کے فریم رکھ دیئے جاتے ہیں۔ جس میں یہ مکھیاں چھتہ بناتی ہیں اور جب چھتہ شہد سے بھر جاتا ہے تب چھتے کو ضائع کئے بغیر اس سے شہد حاصل کر لیا جاتا ہے اور پھر فریم کو دوبارہ اپنے مقام پر لگا دیا جاتا ہے جہاں مکھیاں پھر سے شہد جمع کرنے میں ڈٹ جاتی ہیں۔ مکھیوں کی جانب سے تیار کردہ شہد ان مکھیوں کا فضلہ ہے یا لعاب اس میں لوگوں کا اختلاف ہے بعض اطباء نے یہ بات جاننے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

                شہد مزے کے اعتبار سے انتہائی میٹھا اور لذیذ ہوتا ہے۔ یہ ایک قسم کا گاڑھا زردی مائل مادہ ہوتا ہے۔ یہ غذائیت سے بھر پور قوت بخش اور لذیذ مائع ہے اور قرآن کے ارشاد کے مطابق اس کی سب سے بڑی اہمیت یہ ہے کہ اس میں کئی امراض سے شفا ہے یہ مسہل ہے اور پیٹ سے فاسد مادہ نکالنے میں بہت مفید ہے۔ بلغمی امراض میں راست اور دوسرے امراض میں دوسرے اجزاء کے ساتھ مل کر بطور دوا استعمال ہوتا ہے۔ اس کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ کافی عرصے تک خراب نہیں ہوتا۔ اور اپنے اندر ملی دوسری چیزوں کو خراب ہونے سے بچاتا ہے۔ یہی وجہہ ہے کہ اطباء معجونوں میں بطور خاص شہد کا استعمال کرتے ہیں۔ اگر یقین کے ساتھ استعمال کریں تو شہد ظاہری امراض جسم کے لئے بھی بطور دوافائدہ بخش ہے۔ بہر حال شہد خدا تعالی کی طرف سے انسانوں کو عطا کردہ عظیم نعمت ہے اور شہد کی مکھی جیسی حقیر شئے کے حیرت انگیز کارنامے ایک ذی شعور انسان کو اس بات پر یقین کرنے کے لئے مجبور کردیتے ہیں کہ اس مکھی کاخائق کتنی قدرت والا اور عظیم ہے۔

 

٭٭٭ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Powered By Blogger