Wednesday 29 November 2023

تمباکو اور اس کے مضر اثرات۔ ٖڈاکٹر محمد اسلم فاروقی

 

تمباکو اور اس کے مضر اثرات

ٖڈاکٹر محمد اسلم فاروقی

 

 

                انسان بنیادی طور پر عقل مند واقع ہوا ہے۔ اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے وہ ہمیشہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے۔ علم کی ترقی کے ساتھ انسان کائنات کو مسخرکر نے اور فطرت سے مقابلہ آرائی کرنے کے دعوے کرنے لگا ہے۔ انسان اپنے آپ کو لاکھ عقل مند کہہ لے لیکن اس سے بہت سی ایسی بے وقوفی کی حرکتیں سر زد ہوتی ہیں کہ وہ جان بوجھ کر اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال لیتا ہے۔ انسان کی ایسی بے شمار حرکتوں میں اس کی ایک عادت تمباکو نوشی کی بھی ہے۔ یہ ایک ایسی مہلک عادت ہے۔ کہ جس کے اختیار کرنے کے بعد انسان Slowpoison کی طرح آہستہ آہستہ موت کے منہ میں جاگرتا ہے۔ انسانی صحت پر تمباکو کے مضر اور ہلاکت خیز اثرات جاننے سے پہلے آئیے دیکھیں کہ تمباکو کی تاریخ کیا ہے اور کیسے یہ ساری دنیا میں عام ہوتا گیا۔

                دنیا کی مختلف زبانوں میں تمباکوکے مختلف نام ہیں۔ اردو‘ فارسی اور پشتو میں اسے تمباکو کہتے ہیں جب کہ عربی میں اسے تمباک‘ سنسکرت میں چھارپتر ‘ انگریزی میں Tobacco اور لاطینی زبان میں Tobaccom کہتے ہیں۔ یہ ایک مشہور و معروف جھاڑ دار پودا ہوتا ہے۔ جس کی بلندی کم از کم ایک فٹ اور زیادہ سے زیادہ ساڑھے تین فٹ ہوتی ہے۔ پتے بیضوی شکل کے اور پھول سرخی مائل ہوتے ہیں۔اس کے بیج سرخ اور سیاہی دار ہوتے ہیں۔ تمباکو کی بو‘ تندوتیز اور ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔ تمباکو کی پیدائش دنیا کے تقریباً ہر حصے میں اور خصوصاً گرم آب و ہوا والے ممالک میں زیادہ ہوتی ہے۔ مختلف ممالک میں مختلف اقسام کا تمباکو پیدا ہوتا ہے۔ ہندوستان میں چار قسم کا تمباکو دیسی کلکتی‘ سورتی اور پوربی پایا جاتا ہے۔

                زمانہ قدیم سے ہی تمباکو انسانوں کے علم میں رہا ہے۔ اس کی ابتداء کے بارے میں تحقیق ابھی تک پایہ ثبوت تک نہیں پہونچ سکی۔ بقراط کے زمانے میں تمباکو سے مشابہ ایک بوٹی ہوتی تھی جو وبائی زہر کو دور کرنے کے لئے لگا ئی جاتی تھی۔ گمان غالب بے کہ وہ بوٹی ہی تمباکو کی ابتداء میں یورپ کے لوگ تمباکو سے واقف نہیں تھے۔ امریکہ کی دریافت کے بعد انہیں تمباکو کا علم ہوا۔

                پندرہویں صدی عیسوی میں تحقیق پر پتہ چلا کہ امریکہ کے اصل باشندے ریڈانڈین تمباکو کے استعمال سے واقف تھے۔ کولمبس نے بھی امریکہ کے باشندوں کو نلکی میں بھر کر تمباکو نوش کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ کولمبس نے تمباکو کا پودا جزائر غرب الہند سے اسپین پہنچایا اور پھر پرتگال میں تمباکو کی کاشت شروع ہوئی۔ ایران میں تمباکو کا استعمال شاہ عباس ثانی کے عہد سے ہوا۔ہندوستان میں مغلیہ دور حکومت سے قبل ہی تمباکو عام تھا۔ تزک جہانگیری میں لکھا ہے کہ تمباکو فرنگی لوگ امریکہ سے ہندوستان لائے تھے۔ اکبر عظم کے عہد میں شاندار حقے تیار ہوئے اور انہیں دربار میں متعارف کروایا گیا۔ ابتدائی زمانے میں نلکیوں میں رکھ کر تمباکو نوش کیا جاتا تھا۔ بعد میں حقے ایجاد ہوئے۔ چونکہ حقہ بڑا ہوتا ہے اور اسے ایک جگہ بیٹھ کر ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے استعمال میں پیش آرہی دشواریوں کو دیکھ کر تمباکو نوشی کے آرام پسند طریقے کھوجے جانے لگے اور تمباکو کو پتوں میں لپیٹ کر اورپھر کاغذ کی نلکیوں میں لپیٹ کر جسے فی زمانہ سگریٹ کہتے ہیں استعمال کیا جانے لگا۔

                تمباکو سے سگریٹ بنانے کی دریافت اٹھارویں صدی کے ابتدائی دور میں جنوبی امریکہ میں ہوئی۔ اس سے قبل سگار کار واج عام تھا۔ سگار کا پہلا کار خانہ 1750 ء میں ہمبرگ میں قائم ہوا موجودہ شکل کا سگریٹ سب سے پہلی اسپین کے لوگوں میں عام ہوا اور پھر یہیں سے دوسرے ممالک میں عام ہوا اور سے دوسرے ممالک پہنچا۔ آج ساری دنیا میں تمباکو نوشی کا سب سے بڑا ذریعہ سگریٹ ہی ہے۔

                متعدد طبی اور سائنسی تحقیقات کے بعد اب یہ بات طے شدہ ہے کہ تمباکو نوشی انسانی صحت کے لئے بے انتہا مضر ہے اور اس سے انسان سر طان یعنی کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ تمباکو میں زہریلے مادے جیسے نکوٹین‘ پرونسک ایسڈ‘ ایکسر ولین اور فرفیورل پائے جاتے ہیں۔ جن کے انسانی جسم میں داخل ہونے سے طرح طرح کے امراض اور شکایتیں پیدا ہوتی ہیں۔ تمباکو حواس خمسہ کو ناکارہ کردیتا ہے۔ قویٰ کمزوری پڑجاتے ہیں۔ دماغی کمزوری واقع ہوتی ہے۔ رگ پٹھے کمزور پڑجاتے ہیں۔دل میں فتور پیدا ہوتا ہے۔ حلق اورنتھنوں میں خشکی پیدا ہوتی ہے۔ بدن دبلا ہو جاتا ہے۔ اور دق کا عارضہ لاحق ہو جاتا ہے۔ تمباکو طالب علموں کی دماغی ترقی کی روکتا ہے۔ ایک پروفیسر نے ذہانت کے اعتبار سے اپنے شاگردوں کو چار زمروں میں تقسیم کیا تحقیق پر پتہ کہ اول درجے والوں میں کوئی تمباکو نوش نہیں تھا۔ اور سب سے نچلے درجے میں سب تمباکونوش تھے۔ سگریٹ نوشی ایک فیشن بھی بن گیا ہے۔ اب مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی سگریٹ پینے لگی ہیں۔ عورتوں کے لئے ہلکے اثر والے مخصوص برانڈ کے سگریٹ بازار میں دستیاب ہیں۔ عورتوں میں سگریٹ نوشی مغربی ممالک کے فیشن ایبل حلقوں میں کی جاتی ہے۔ مشرق کی خواتین اس وباء سے بہت حدتک محفوظ تھیں۔ لیکن اب مشرقی ممالک میں بھی مغرب کی تقلید کی بیماری اس حد تک پھیل گئی ہے کہ لوگ اس کے مضر اثرات اور نقصان پر سوچے سمجھے بغیر اور ان کی پرواہ کئے بغیر اندھی تقلید کئے جارہے ہیں اور اسی تقلید کا نتیجہ ہے کہ ہندوستان اور دیگر مشرقی ممالک میں بھی خواتین میں سگریٹ نوشی کا رواج فروغ پارہا ہے۔ یہ درست ہے کہ مغربی ممالک اور یورپ کے مقابل ہندوستان یا دیگر مشرقی ممالک میں سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کی تعداد کم ہے لیکن اس تعداد میں ضرور اضافہ ہو رہا ہے۔ جو قابل تشویش بات ہے۔ اگر کوئی سگریٹ نوش خاتون حاملہ ہو تو اس کے پیدا ہونے والے بچے کی صحت پر برا اثر پڑتا ہے۔ اس طرح کسی خاتون کی سگریٹ نوشی سے ایک پوری نسل پر منفی اثر پڑسکتا ہے۔

                سگریٹ نوشی کا آغاز شوقیہ ہوتا ہے۔ لیکن یہ عادت آہستہ آہستہ انسان کے لئے لت ثابت ہو تی ہے اور بڑی مشکل سے ہی چھوٹتی ہے۔ سگریٹ کے مضر اثرات کے پیش نظر ڈبیوں پر قانونی تنبیہہ ”سگریٹ نوشی صحت کے لئے مضر ہے“ تحریر ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود سگریٹ پینے والوں کی تعداد میں کمی ہونا تو دور کی بات ہے بلکہ روز افزوں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔

                ہندوستان میں سرکاری میڈیا کے ذریعہ سگریٹ کی تشہیر پرپابندی ہے۔ لیکن پرنٹ میڈیا پرپابندی عائد نہیں کی جاسکی۔ ہر سال تمباکو نوشی کے مضراثرات سے لوگوں کو آگاہ کرانے کے لئے 31 مئی کو عالمی یوم مخالف تمباکو نوشی منایا جاتا ہے۔ اس سال منائے گئے یوم مخالف تمباکو نوشی کے موقع پر تمباکو نوشی کے مضراثرات سے متعلق جو اعداد شمار سامنے آئے وہ انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر روز دنیا میں تقریباً 11 ہزار افراد تمباکو نوشی سے متعلق امراض سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ تمباکو نوشی کے سبب مرنے والوں کی شرح دیگر اسباب جیسے ایڈز منشیات شراب نوشی سڑک حادثات قتل اور خودکشی کے ذریعہ مرنے والوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے تمباکو اور اس سے متعلق اشیاء کی تیاری پر جہاں سالانہ 24 ہزار کروڑ صرف کئے جاتے ہیں۔ وہیں تمباکو نوشی کے ذریعہ پیدا ہونے والے امراض کے علاج کے ئے 27ہزار کروڑ سے زائد مصارف عائد ہو رہے ہیں۔

                عالمی ادارہ صحت کے اعداد شمار کے بموجب ہندوستان میں مضراشیاء کے استعمال سے سالانہ 64,460 افراد کینسر کا شکار ہو رہے  اور ان میں آندھراپردیش سر فہرست  ہے۔ لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے نوجوانوں اور دیگر افراد کو آگاہ کیا جائے۔ سماجی سطح پر اس کی مذمت کی جائے۔ حکومت تمباکو کی صنعت پر کڑی شرائط عائد کرے۔ نصاب میں اس سے متعلق مضامین شائع کئے جائیں۔ تب امکان ہے کہ انسانی سماج کو کسی حدتک تمباکو نوشی کے مضراثرات سے بچایا جاسکتا ہے۔

                مسلم سماج اور معاشرہ میں خاص طور پر نوجوان اس لعنت کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔ اس لعنت کا شکار ہونے والوں میں اکثریت غریب خاندانوں سے تعلق رکھتی ہے۔ انہیں ابتداء میں اس کے مضر اثرات کا پتہ نہیں چلتا۔ اور جب پتہ چلتا ہے اس وقت تک خود وہی اس کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان کے لئے اس سے ترک تعلق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس تعلق سے بیداری مہم چلائی جائے۔

٭٭٭

  

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Powered By Blogger