Monday 9 September 2019

تعلیم اور سماج

تعلیم اور سماج
از:ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی
صدر شعبہ اردو این ٹی آر گورنمنٹ ڈگری کالج برائے اناث محبوب نگر


            انسان سماجی حیوان ہے وہ سماج کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ انسان نے پتھر کے زمانے سے آج تک بے شمار ترقی کی ہے اور اس ترقی میں خواندگی اور تعلیم کی بہت اہمیت ہے۔ اگر ہم فطرت کے قوانین کا مطالعہ کریں تو انسان اس کرہ ارض پر خدا کی اشرف مخلوق ہے جسے خدا نے عقل دی قوت گویائی دی۔ اور زیور علم سے آراستہ کیا۔ انسان کی خدمت کے لیے اٹھارہ ہزار مخلوقات کو پید ا کیا۔ انسان اپنی عقل اور علم سے اپنی زندگی کو خوب سے خوب تر بناتا ہے۔علم روشنی ہے جس سے جہالت کے اندھیرے دور ہوتے ہیں۔ اگر انسان تعلیم حاصل نہ کرے تو وہ نا خواندہ رہتا ہے۔ اور اس کی زندگی مشکلات کا شکار ہوجاتی ہے اس لیے ہر سنجیدہ سماج میں اس بات کی کوشش کی جاتی ہے کہ اس سماج کے لوگ تعلیم یافتہ ہوں اور تعلیم کے ثمرات سے وہ ایک بہتر معاشرے کی تشکیل دیں۔ نا معلوم باتوں کو جاننے کا نام علم ہے۔ انسان کی زندگی بہتر گزرے ان باتوں کا جاننا اس کے لیے ضروری ہے۔ اس لیے مذہب اسلام میں علم کا حاصل کرنا فرض قرار دیا گیا ہے اور علم حاصل کرنے کے لیے محنت و مشقت سے دور دراز کے سفر کی تاکید کی گئی ہے اور حصول علم کو مسلسل عمل قرار دیا گیا ہے۔ یہ تعلیم ہی کی اہمیت تھی کہ قرآن کی پہلی وحی کے پہلے لفظ میں اقراءیعنی پڑھنے کی تلقین ہوئی ہے۔انسانی زندگی کے ارتقاءکے ساتھ علوم و فنون میں ترقی ہوتی گئی اور آج اکیسویں صدی کے اس انفارمیشن ٹیکنالوجی والے تیز رفتار دور میں معلومات کا سیلاب آگیا ہے اس تیز رفتار زندگی سے اپنے آپ کو ہم آہنگ رکھنے کے لیے انسان کو روزمرہ کی بنیاد پر حصول علم ضروری ہے۔
            سماج افراد سے بنتا ہے۔ اگر کسی سماج کے افراد تعلیم یافتہ ہوں تو وہ سماج خوشحال ہوگا اور زندگی پرسکون اور ترقی یافتہ ہوگی۔ تعلیم اور سماج کی فلاح پر جب ہم نظر ڈالتے ہیں تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا تعلیم ہی سماج کی فلاح کی ضامن ہے۔ آج انسان بڑی بڑی ڈگریاں رکھتا ہے وہ دنیا جہاں کا علم رکھتا ہے لیکن انسانی زندگی میں چین و سکون نہیں ہے۔ مادہ پرستی بڑھ گئی ہے۔ انسان انسان کے خون کا پیاسا ہوگیا ہے۔ رشوت‘لوٹ مار‘دھوکہ دہی بڑھ گئی ہے اور یہ سب ایک تعلیم یافتہ اور پڑھے لکھے معاشرے میں ہورہا ہے۔ انسان کو پتہ ہے کہ سگریٹ اورشراب اس کی صحت کو بگاڑ دیں گے لیکن ان لعنتوں میں کمی نہیں آرہی ہے، اسی طرح انسان جانتا ہے کہ رشوت اور دھوکہ دہی سے ملک دیمک کی طرح کھوکھلا ہوجائے گا لیکن آج فرد سے لے کر حکومت تک سب جگہ رشوت کا بازار گرم ہے۔ ہم اپنے آپ کو تعلیم یافتہ تو کہتے ہیں لیکن یہ تعلیم ہمیں سکون کے بجائے بے چینی دے رہی ہے اس کی وجوہات کا گہرائی سے جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ اچھی تعلیم وہی ہے جو انسان کو عمل کے لیے راغب کرے اور انسان کو فائدہ دے۔ اگر انسان شراب کی برائی کو سمجھے اور اس سے پرہیز کرے تو ہی اس کا علم اسے فائدہ دے گا۔ اگر انسان رشوت کے نقصانات کو جان گیا اور اس سے بچا رہے تو اسے اور سماج کو فائدہ پہونچے گا۔ یہی حال زندگی کے تمام شعبوں کا ہے کہ انسان اپنی تعلیم کو زندگی میں برتے۔ اپنے اقدار کو درست کرے اور اچھی قدروں کی بنیاد پر ایک صالح معاشرے کی تشکیل دے۔ اقدار کا تعلق انسانی اخلاق سے ہے اگر انسان سماج میں شر پھیلانے کی کوشش کرے تو قوانین اسے سزا دے کر درست کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تعلیم کے ساتھ ضرور زندگی کی فلاح اور بہبود جڑی ہوئی ہے۔ آج ہمارے سامنے چین جاپان اور دیگر یورپی اقوام کی مثالیں ہیں جنہوں نے تعلیم کے شعبے میں انقلاب لایا اور سائنس و ٹیکنالوجی میں شاندار ترقی کی اور خوشحالی کو اپنا مقدر بنایا۔ ہندوستان میں تعلیم اور خواندگی کی شرح دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔ آج بھی ہمارے دیہاتوں میں پرانی فرسودہ رسومات عام ہیں۔ اور لوگ ان پرانی باتوں سے باہر نکلنا نہیں چاہتے جس کی وجہہ سے توہم پرستی بڑھی ہوئی ہے۔ لوگ بڑی بڑی بیماریوں کا علاج جھاڑ پھونک سے کرانا چاہتے ہیں۔ لیکن جب تعلیم کی شمع گاں گاں پہونچی تو نئی نسل کے بچے زیور تعلیم سے آراستہ ہونے لگے۔ آج لوگوں کو اپنے حقوق کا احساس ہے اور وہ حکومت سے اپنے حقوق طلب کرنے لگے ہیں۔ حکومت نے تعلیم کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے ہر فرد کے لیے لازمی تعلیم قانون اور بچوں کے لیے لازمی تعلیم قانون بنایا ہے۔ ہندوستان میں پہلے جامعات صرف بڑے شہروں میں ہوا کرتی تھیں اب ہر بڑے ضلع میں یونیورسٹی قائم ہے جہاں اعلیٰ تعلیم کا نظام ہے۔ لڑکیاں تعلیم و ٹیکنالوجی کے شعبے میں آگے ہیں اور زندگی کے ہرشعبے میں مردوں کے شانہ بہ شانہ ترقی کر رہی ہیں۔ ہندوستان میں اندرا گاندھی کامیاب خاتون وزیر اعظم گزری ہیں۔ آج ہمارے ملک کی وزیر قانون نرملا سیتا رامن ہیں۔کئی ریاستوں کی چیف منسٹر خواتین ہیں۔ کھیل کے میدان میں پی وی سندھو‘سائنا نہوال‘ثانیہ مرزا نے خواتین کا نام روشن کیا ہے۔ تعلیم کا ایک زمرہ کھیل کود اور دیگر فنون میں مہارت ہے۔جس میں خواتین بھی آگے ہیں۔
            سماج میں خوشحالی آئے چین و سکون آئے اس کے لیے ہمیں ان عوامل کو دیکھنا ہوگا جس سے حقیقی چین و سکون ملتا ہے۔ انسانوں کے بنائے قوانین غلط ہوسکتے ہیں۔ اس کائنات کے خالق اور فطرت کے قانون کے سامنے انسانی قوانین کمزور ہیں۔ یہی وجہہ ہے کہ تعلیمی ترقی کے باوجود اقدار نہ ہونے سے تعلیم کے سچے ثمرات ہمیں میسر نہیں۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ تعلیم کی روح کو سمجھا جائے۔صرف مادہ پرستی سے حقیقی چین و سکون نہیں مل سکتا۔ انسانوں میں چین و سکون کے عوامل کو مذہبی تعلیمات میں دیکھا جائے کہ حقیقی چین و سکون کس طرز زندگی میں ہے۔ ہمیں اس طریقہ زندگی کو ڈھونڈنا ہوگا جہاں امیر و غریب ایک ساتھ ہوں۔ بادشاہ اور فقیر میں فرق نہ ہو۔ ظالم مظلوم پر ظلم نہ کرے۔ انصاف کی عظیم مثالیں ہوں۔ انسان ایک دوسرے کے ہمدرد ہوں اور زمین پر حقیقی چین و سکون کی زندگی گزرے۔ مذہب اسلام ہمیں مساوات آپسی بھائی چارے اور انسانیت کا عظیم سبق دیتا ہے۔ سماج کو چاہئے کہ وہ اچھی تعلیمات کو اختیار کرے اور اپنی تعلیم پر عمل کرتے ہوئے حقیقی چین و سکون پائے تب ہی ایک سماج کی بہتر فلاح و بہبود ممکن ہے۔اور ہم تعلیم و خواندگی کے حقیقی ثمرات کے حق دار ہوسکتے ہیں۔
                        آدمیت اور شے ہے علم ہے کچھ اور شے      کتنا طوطے کو پڑھایا پر وہ حیواں ہی رہا

Monday 29 April 2019

NEWS


Sunday 21 April 2019

IV Sem Degree Urdu Notes Telangana.ڈگری اردو نوٹس سمسٹر چہارم


Degreee III Sem Urdu Notes.ڈگری اردو نوٹس سمسٹر سوم


Degree II Sem Urdu Notes Telangana. ڈگری اردو نوٹس سمسٹر دوم


Degree Ist Sem Urdu Notes Telangana. ڈگری اردو نوٹس سمسٹر اول تلنگانہ


Mutalea e Adab Telangana Degree II Year Urdu Text Book.مطالعہ ادب ڈگری اردو نصابی کتاب تلنگانہ


Mutalea e Adab Telangana Degree Ist Year Urdu Text Book.مطالعہ ادب تلنگانہ ڈگری اردو نصابی کتاب برائے سال اول


Powered By Blogger