Sunday, 7 January 2024

اردو کے تحفظ اور فروغ کی ایک خدمت انٹرنیٹ پر اردو زبان کی شمولیت..

 اردو کے تحفظ اور فروغ کی ایک خدمت انٹرنیٹ پر اردو زبان کی شمولیت..

اردو زبان تبدیلی کے اس دور سے گزر رہی ہے جہاں اردو بولنے والی نئی نسل اردو لکھنا اور پڑھنا نہیں جانتی دوسری جانب انٹرنیٹ کی سہولت سے اردو زبان و ادب کا بیش قیمت سرمایہ بتدریج انٹرنیٹ پر محفوظ ہو رہا ہے. اور گوگل سرچ کے دوران مطلوبہ اردو مواد تک آسانی سے رسائی ہو رہی ہے. لیکن انٹرنیٹ پر اردو کی شمولیت کا کام محدود سطح پر ادارے اور انفرادی افراد کر رہے ہیں جہاں تک اداروں کی بات ہے عالمی قومی اور کچھ حد تک علاقائی سطح پر اخبارات ویب پورٹلس اور اردو ویب سائٹ یونیکوڈ کی مدد سے روزانہ کی بنیاد پر اردو مواد کو انٹرنیٹ پر شامل کر رہے ہیں ہندوستان میں چنندہ اخبارات کے ای ایڈیشن دستیاب ہیں اور صحافتی مواد زیادہ شامل ہو رہا ہے خالص ادبی مواد یونیکوڈ میں کم ہے اردو کی مشہور ویب سائٹ ریختہ پر اردو کی بے شمار کتابوں کے علاوہ شعراء اور ادیبوں کا تعارف اور منتخبہ کلام گوگل سرچ کے ذریعے مل جاتا ہے. حیدرآباد سے انٹرنیٹ پر انفرادی طور پر اردو ادب کے بیش بہا سرمایہ مستقل انٹرنیٹ پر شامل کرنے والوں میں جناب اعجاز عبید صاحب مدیر سمت اور منتظم بزم اردو لائبریری ہیں اور ان کے علاوہ جناب مکرم نیاز صاحب مدیر تعمیر نیوز ہیں جو شوق جنون جذبے کے تحت تعارف کے ساتھ پی ڈی ایف مواد تعمیر نیوز پر لگاتے ہیں اور خود کے ٹائپ شدہ مضامین بھی تعمیر نیوز پر لگاتے ہیں جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ کسی بھی ریسرچ اسکالر کو گوگل سرچ کی مدد سے مطلوبہ مواد تک رسائی مل جاتی ہے. انٹرنیٹ پر مواد شامل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے پاس ایک طویل مدتی ویب سائٹ ہو جس کی ہوسٹنگ کے اخراجات ادا کرنے پڑتے ہیں مفت کی ویب سائٹ گوگل بلاگ ورڈ پریس فیس بک وغیرہ کی تحریریں گوگل سرچ میں لانے کے لیے گوگل سرچ کنسول سے کچھ تکنیکی مراحل کے بعد اپنے بلاگ پوسٹ کر گوگل سرچ میں لایا جا سکتا ہے یہ تحریر لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے اردو ادیبوں اور شعراء کی جو کچھ تخلیقات ہیں پی ڈی ایف یا ان پیج کی شکل میں انہیں فروغ اردو کی خاطر پبلک ڈومین میں لایا جائے اب یہ زعم نہ رکھا جائے کہ کتاب کی تشہیر کے بعد لوگ دیوانہ وار کتاب خرید کر پڑھیں گے ایک دو فیصد طبقہ اب بھی اچھی کتابوں کو خرید کر پڑھتا ہے لیکن ہمارا اردو بولنے والا بڑا طبقہ جو کتابوں سے دور ہے اس تک اردو کتابیں پہنچانی ہے تو ان کتابوں کو یونی کوڈ میں منتقل کرکے کتاب کے مواد کو گوگل سرچ میں لایا جائے ایک تجویز یہ بھی ہے کہ اردو اکیڈمی جن کتابوں کی اشاعت کے لیے مالی امداد دے رہی ہے وہ ادیبوں اور شاعروں سے اجازت لے کہ بعد اشاعت ان کی کتابوں کو یونی کوڈ میں پیش کیا جائے گا. اس سے اردو کا سرمایہ انٹرنیٹ پر بڑھے گا. جامعات کے اردو شعبہ جات میں جو اچھے مقالے داخل ہو رہے ہیں انہیں بھی یونیکوڈ میں پیش کیا جائے. جو اردو داں طبقہ ادیب اور شاعر ہے اسے تربیت دی جائے کہ وہ کس طرح اپنی تخلیقات کو انٹرنیٹ پر پیش کرے اس ضمن میں ویب ڈیولپرز کی تشہیر کی جائے. ہم لوگوں نے اردو یونیکوڈ کے استعمال کے تعلق سے اردو اسکالرس اسوسی ایشن کے زیر اہتمام نظام آباد اور دفتر گواہ حیدرآباد میں دو اجلاس کئے تھے. اس سلسلے کو مزید جاری رکھنے کی ضرورت ہے. اس ضمن میں تجاویز اور عملی اقدامات مطلوب ہیں حیدرآباد میں واٹس اپ گروپ آزاد لٹریری فورم الف کے زیر اہتمام فروغ اردو اقدامات کا ایک کامیاب اجلاس حال ہی میں منعقد ہوا جس میں شرکاء نے فروغ اردو اور سرکاری سطح پر حکومت کی اردو زبان کے لیے سرپرستی کی تجاویز رکھیں ایک تجویز اردو میں گوگل سرچ کی آئی تھی اس کے لیے فون اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والے اردو داں طبقے کو اردو کی بورڈ استعمال کرنے کا طریقہ سکھایا جائے اس کے لیے ہم نے ایک مہم فون میں اردو گھر گھر میں اردو شروع کی جسے مستقل طور پر تحریک کی شکل میں چلانے کی ضرورت ہے اردو میں گوگل سرچ کے مطلوبہ اردو مواد تک اسی وقت رسائی ہو سکتی ہے جب کہ ہم کچھ تحریر انٹرنیٹ پر ویب سائٹ اور بلاگ کی شکل میں اپ لوڈ کرتے رہیں. وہ اردو اخبارات جو صرف امیج ایڈیشن یا پرنٹ ایڈیشن نکال رہے ہیں انہیں بھی چاہیے کہ وہ اپنے مواد کی یونیکوڈ میں تیار کریں اور امیج کے ساتھ ای پیپر بھی نکالیں اردو یونیکوڈ میں پیش کرنے کے لئے اردو اخبارات کو ان پیج استعمال کرنے کی عادت ترک کرنی ہوگی اور یا تو ایم ایس ورڈ جمیل نوری نستعلیق یا کسی اور نستعلیق فانٹ میں ٹائپ کریں یا ان پیج 3 میں کریں جس میں لکھا ہوا متن انٹرنیٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے اور ایم ایس آفس میں پیسٹ کیا جا سکتا ہے. ان پیج کتابوں کو یونیکوڈ میں تبدیل کرکے اپ لوڈ کیا جا سکتا ہے اس کے لیے تکنیکی ماہرین اور وقت و سرمایہ کی ضرورت ہے اردو اکیڈمی کے مختلف پروگراموں میں یہ کام بھی شامل کرنا ہے یا رضاکارانہ طور پر اردو تنظیموں کو کرنا ہے بہت سے ادارے اور انفرادی صحافی ویب پورٹل چلا رہے ہیں جن پر لگے اشتہارات سے کچھ آمدنی بھی ہوتی ہے تانڈور کے سینئر صحافی جناب یحییٰ خان سحر نیوز بڑی محنت سے چلا رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ لوگ چٹ پٹی خبروں کو ہی کلک کرتے ہیں اس لیے آج کے انٹرنیٹ دور میں لوگوں کی پسند اہمیت اختیار کر گئی ہے تاہم اردو کے مقبول اشعار محاورے اردو کی مختصر کہانیاں ادیبوں کے قصے اور کتابوں کے دلچسپ اقتباسات کو انٹرنیٹ پر شامل کرتے رہنا چاہیے کالجوں اور جامعات میں اردو پڑھنے والے بچوں کو ورکشاپ کی شکل میں اس کام کی تربیت دی جائے اور ایک مہم کے طور پر یہ کام بھی کیا جائے تو فروغ اردو کے اس شعبے میں اہمم پیشرفت ممکن ہے.

ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی

Powered By Blogger